اہم خبریںدنیا

نئی امریکی پیشکش کے جواب میں حماس کی جانب سے شرائط کا اعلان

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ انہیں امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی ایک نئی پیشکش موصول ہوئی ہے اور اس سلسلے میں وہ اپنی اپنی شرائط کو واضح کر رہی ہے۔ حماس نے کہا کہ اس نے جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی امریکی تجاویز کے سلسلے میں اپنی رائے سے ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے جبکہ حماس ہر ایسے اقدام کا خیرمقدم کرتی ہے کہ جو جارحیت کو روکنے میں ممد و معاون ہو۔ حماس نے کہا کہ وہ فوری مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ جنگ کے خاتمے کے بدلے تمام قیدیوں کی آزادی پر بات چیت کی جا سکے۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس جنگ کے خاتمے کے بدلے اسرائیل کا مکمل انخلاء اور غزہ پٹی کے انتظام و انصرام کے لیے ایک آزاد کمیٹی کے قیام پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ حماس نے تاکید کی کہ دشمن کو اس بات کی کھلی اور واضح ضمانت دینی ہوگی کہ وہ طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد کرے گا تاکہ ماضی کے تجربات دوبارہ نہ دہرائے جائیں۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک نے کہا کہ وہ ثالثوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ امریکی تجاویز کو ایک ایسے جامع معاہدے میں ڈھالا جا سکے جو فلسطینی عوام کی خواہشات کو پورا کر سکے۔

ادھر اسرائیلی چینل 12 نے بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ پیشکشوں کے مقابلے میں اہم تبدیلیاں کرتے ہوئے حماس کو ایک نئی پیشکش دی ہے کہ جس میں ذیل نکات بھی شامل ہیں:
1. تمام 48 زندہ اسرائیلی قیدیوں اور از قبل ہلاک شدہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کے بدلے 2 ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کی آزادی
2. اسرائیل، غزہ شہر پر قبضے کے مقصد سے جاری اپنا گدعون 2 آپریشن روک دے گا
3. مذاکرات کا راستہ فوری طور پر "ٹرمپ کی قیادت میں” کھولا جائے گا تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے
4. مذاکرات کے دوران جنگی کارروائی دوبارہ شروع نہیں ہوگی
5. یہ پیشکش اس مفروضے پر قائم ہے کہ حماس، ٹرمپ کے جنگ بندے کے وعدے پر "اعتماد” کرے کیونکہ قیدیوں کی واپسی کے بعد، جنگ کو مزید جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل کواندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر "مشکلات” پیشں آئیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے