اہم خبریںدنیامقبول

اسنیپ بیک سے آئی اے ای اے کیساتھ معاہدہ ٹوٹ جائیگا، ایران

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایک خصوصی ٹاک شو میں خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے، عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ طے پانے والے ایران کے نئے معاہدے کی وضاحت کی ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ صرف اس وقت تک ہی درست ہے کہ جب تک ایران کے خلاف کوئی معاندانہ اقدام نہیں اٹھایا جاتا، کہ جس میں اسنیپ بیک بھی شامل ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہ اگر یہ میکانزم فعال کر دیا گیا تو پھر معاہدہ بھی باقی نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسنیپ بیک پر عملدرآمد کیا گیا تو ہمارا ردعمل قطعی ہو گا اور اس ردعمل کا فیصلہ سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کرے گی کیونکہ یہ موضوع اس کونسل کے دائرہ کار میں شامل ہے البتہ اس حوالے سے کئی ایک آپشن زیر غور ہیں تاہم مَیں ان کے بارے اس وقت بات نہیں کرنا چاہتا۔ ایران کی جانب سے عدم جوہری پھیلاؤ کے معاہدے – این پی ٹی (NPT) سے دستبرداری کے بارے انہوں نے کہا کہ این پی ٹی سے دستبرداری، مدنظر آپشنز میں سے ایک ہے لیکن ہمارے آپشن صرف این پی ٹی سے دستبرداری تک ہی محدود نہیں.. ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کون سے آپشنز ہمارے قومی مفادات کو بہتر طریقے سے پورا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاسوں میں موجود رہا ہوں اور سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے اراکین کی جانب سے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے لہذا اگر یہ اقدام (اسنیپ بیک) 3 یورپی ممالک کی جانب سے اٹھایا گیا تو قومی سلامتی کونسل ایک آپشن کا انتخاب کرتے ہوئے جوابی اقدام ضرور اٹھائے گی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ (اسنیپ بیک کی) توسیع پر 3 یورپی ممالک کو ہمارا جواب حتمی ہے اور تین یورپی ممالک کے لئے ہمارا پیغام یہ ہے کہ اگر وہ اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کی کوشش کریں اور اس میں کامیاب بھی ہو جائیں تب یہ چیز کسی مسئلے کا حل ثابت نہ ہو گی.. بالکل ویسے ہی کہ جیسے امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم، ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکی! سید عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا ہے لیکن یہ تنصیبات و عمارتیں دوبارہ تعمیر کر لی جائیں گی تاہم وہ چیز کہ جسے ہرگز تباہ نہیں کیا جا سکتا، وہ علم و ٹیکنالوجی ہے! انہوں نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے ان سے کہہ دیا ہے کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو اس سے مسئلہ مزید مشکل و پیچیدہ ہو جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے